۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
شیخ تنویر ذاکیہ

حوزہ/ لکھنؤ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ شیخ تنویر ذاکیہ نے ’’مقائسہ ای بین مرثیہ نگاری میر انیس و محتشم کاشانی‘‘ موضوع پر فارسی زبان میں اپنا تحقیقی مقالہ زیر نگرانی و راہنمائی ڈاکٹر عارف ایوبی مکمل کیا جس میں نمایاں کامیابی پر محترمہ کو ڈاکٹریٹ  کی ڈگری بتاریخ ۱۷؍ دسمبر لکھنؤ یونیورسٹی کے فارسی ڈیپارٹمنٹ کے ذریعہ سے با ضابطہ تفویض کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور ،اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان/ معروف عالم دین حجۃ الاسلام الحاج مولانا شیخ ابن حسن املوی واعظ کی بیٹی ڈاکٹر شیخ تنویر ذاکیہ ( اہلیہ جون ایلیا ساکن بڑا گاؤں گھوسی مئو،حال مقیم لکھنؤ) نے تعلیم و تحقیق کے میدان میں ایک بار پھر شاندار کامیابی کا پرچم لہرایا۔لکھنؤ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ شیخ تنویر ذاکیہ نے ’’مقائسہ ای بین مرثیہ نگاری میر انیس و محتشم کاشانی‘‘ موضوع پر فارسی زبان میں اپنا تحقیقی مقالہ زیر نگرانی و راہنمائی ڈاکٹر عارف ایوبی مکمل کیا جس میں نمایاں کامیابی پر محترمہ کو ڈاکٹریٹ ( DOCOTOR OF PHILOSOPHY in Persian) کی ڈگری بتاریخ ۱۷؍ دسمبر لکھنؤ یونیورسٹی کے فارسی ڈیپارٹمنٹ کے ذریعہ سے با ضابطہ تفویض کی گئی۔

شیخ تنویر ذاکیہ نے تعلیم و تحقیق کے میدان میں کامیابی کا پرچم لہرایا، ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض

واضح رہے کہ شیخ تنویر ذاکیہ نے ہائی اسکول ایف ڈی ہائی اسکول جمال پور،احمد آباد گجرات سے فرسٹ ڈویژن پاس کیا تھا۔اس کے بعد کچھ عرصے کے لئے وہ اعلیٰ دینی تعلیم کی تحصیل کی غرض سے جامعۃ الزہرا ء قم ایران چلی گئیں اور وہاں سے فارغ التحصیل ہو کر ہندوستان واپس آگئیں ۔اور اپنا عصری تعلیمی سفر جار رکھتے ہوئے ایم پی انٹر کالج مبارکپور میں داخلہ لیا اور وہاں سے یو پی بورڈ کا امتحان انٹر میڈیٹ فرسٹ ڈویژن پاس کیا۔اس کے بعد شبلی نیشنل ڈگری کالج اعظم گڑھ میں داخلہ لیا اور وہاں سے وی بی ایس یونیورسٹی سے بی اے فرسٹ ڈویژن پاس کیا۔اس کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی لکھنؤ میں شعبہ فارسی کےایم اے کلاس میں داخلہ لیا اور وہاں سے ۲۰۱۱ء میں ایم اے ٹاپ کیا۔جس کے نتیجہ میں آپ کو چار عدد گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ اسی سال آپ نے نیٹ جے آر ایف بھی کوالیفائی کیا۔ اور یو جی سی سے آپ کا اسکالر شپ منظور ہوگیا۔اس کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی لکھنؤ میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا اور چند سال کی مسلسل تعلیمی و تحقیقی محنت و مشقت کے بعد مذکورہ بالا موضوع پر اپنا تحقیقی رسالہ مکمل کیا جو مختلف امتحانی مراحل سے پاس ہوتا ہوا شرف قبولیت کا حامل ہوا ۔اور شیخ تنویر ذاکیہ کو ’’ڈاکٹر آف فلوسفی‘‘ کی با قاعدہ خوبصورت سی سند عطا کی گئی ہے۔

شیخ تنویر ذاکیہ نے تعلیم و تحقیق کے میدان میں کامیابی کا پرچم لہرایا، ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض

ڈاکٹر شیخ تنویر ذاکیہ نے اپنی ان سب کامیابیوں کو اپنے تمام اساتذہ و والدین اور بھائیوں ماسٹر ساغر حسینی گورنمنٹ ٹیچر ،مولانا مسرور فیضی قمی و عباس احمد غدیری او رشوہر جون ایلیا و دیگر کی محنتو ں شفقتوں اور پر خلوص دعاؤں کا ثمرہ قرار دیا ہے۔

ڈاکٹر شیخ تنویر ذاکیہ اور ان کے اہل خانوادہ کو مبارکباد دینے والوں میں ڈاکٹرعارف ایوبی سابق صدر شعبہ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی لکھنؤ۔ پروفیسر عمر کمال الدین صدر شعبہ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی لکھنؤ،پروفیسر غلام نبی شعبہ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی لکھنؤ،پروفیسر ارشد القادری شعبہ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی لکھنؤ، مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیر آباد مئو ،مولانا مظاہر حسین پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا شمشیر علی مختاری مدیر و پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئو، مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ بڑا گاؤں گھوسی مئو،مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مہدی اعظم گڑھ،مولانا سید محمد مہدی استاد جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا علی حیدر فرشتہ مدیر و پرنسپل حوزۃ القائم و امام جمعہ حیدرآباد دکن ، مولانا غلام پنجتن قمی مبارکپوری مقیم حال قم ایران، مولانا سید محمود حسن رضوی ایڈیٹر حوزہ نیوز ایجنسی اردو، ڈاکٹر فاطمہ سماواتی قم ایران، ام سلمیٰ ٹیچر مدرسہ باب العلم نسواں انٹر کالج مبارکپور، مولانا ڈاکٹر سید ریحان حسن رضوی گوپالپوری صدر شعبۂ اردو و فارسی گرونانک یونیورسٹی،امرتسر پنجاب اور دیگر شامل ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • Syed shuja ali rizvi IN 21:35 - 2022/01/07
    0 0
    Mai zila ghazipur se hu
  • Syed shuja ali rizvi IN 21:35 - 2022/01/07
    0 0
    Mai zila ghazipur se hu
  • Syed shuja ali rizvi IN 21:35 - 2022/01/07
    0 0
    Mai zila ghazipur se hu
  • Syed shuja ali rizvi IN 21:35 - 2022/01/07
    0 0
    Mai zila ghazipur se hu
  • Syed shuja ali rizvi IN 21:37 - 2022/01/07
    0 0
    سلام علیکم ان شاء اللہ اپ خیریت سے ہوگئ میں سید شجاع علی